Thursday, October 11, 2012

پأاکستانی کمیونٹی کی جانب سے بین الاقوامی ٹیلی فون کالز پر ٹیکس پر شدید احتجاج

Pakistani Expatriates cant make low rate calls now.

طلبا تنظیموں اور اہم کمیونیٹی رہنماو،ںنے حکومتِ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی ٹیلی فون کالوں پر آٹھ سو فی صد تک ٹیکس عائد کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سویڈن اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان ہمارا اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ رابطہ بھی منقطع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ملک کے شدید خراب حالات کے پیشِ نظر بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنے عزیز و اکربا کی خیریت معلوم کرنے کی خاطر اکثر فون کا ہی سہارا لیتے ہیں۔ حکومت نے لوڈ شیڈنگ کرکے انٹر نیٹ کی سہولت کو پہلے ہی محدود کررکھا ہے اب فون کا رابطہ بھی مشکل بنایا جارہاہے۔ دنیا بھر کی حکومتیں اپنے بیرونِ ملک شہریوں کو سہولتیں دیتی ہیں مگر پاکستان کی حکومت اس کے برعکس ہے اور اس وقت پاکستان کے لیے فون سب سے مہنگا ہے۔ کچھ یورپی ممالک میں کساد بازاری کی وجہ سے لوگ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہیں اور اُن کے لیے مہنگا فون کرنا ممکن نہ ہوگا۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پہلے ہی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کررہے ہیں اُن پر مزید بوجھ ڈالنے اور اُن کی جیب پر نظر رکھنے کی بجائے حکومت اپنے غیر ضروری اخراجات کم کرے۔ کمیونیٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اس اضافہ کو واپس لیتے ہوئے یکم اکتوبر سے پہلے والے ریٹ بحال کیے جائیں بطور، دیگر پاکستانی سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کیے جائیں گے۔ اگر بیرونِ ملک پاکستانیوں نے اپنے ہی ملک کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے شروع کردیے تو یہ ملک کی مزید بدنامی کا باعث ہوگا جس سے بچنے کے لیے حکومت کو اضافہ واپس لے لینا چاہیے۔

ایک وقت میں ایک ہزار خواتین کو بلیک میل کرنے واالا سعودی گرفتار

سعودی عرب میں مذہبی پولیس نے ایک شخص کو ایک ہزار تہتر خواتین سے روابط اور ان میں سے بعض کو بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔اخباری اطلاعات کے مطابق اس شخص کے اتنی زیادہ تعداد میں خواتین سے روابط کا بھانڈا اس کے موبائل فون نے پھوڑا ہے اور اس کے فون سیٹ میں ان خواتین کے رابطہ نمبرز پائے گئے ہیں۔ سعودی عرب کی مذہبی پولیس نے اس مشتبہ شخص کے سے بعض نازیبا تصاویر بھی برآمد کی ہیں۔ ان میں وہ بعض عورتوں کے ساتھ غیر شائستہ انداز میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے بعض ویڈیوز بھی ملی ہیں۔ ان میں وہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ان میں سے بعض خواتین نے اس بات اعتراف کیا ہے کہ یہ مشتبہ شخص انھیں حیلے بہانوں سے بلیک میل کرتا رہا ہے۔ سعودی روزنامے 'عکاظ' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس شخص نے ان خواتین کو دھمکی دی تھی کہ اگر انھوں نے اسے رقوم اور زیورات نہیں دیے تو وہ ان کی تصاویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کر دے گا۔ وہ اس سے قبل دو مرتبہ جیل کی ہوا کھا چکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنی مذموم حرکات سے باز نہیں آیا تھا۔اخبار کے مطابق اس شخص نے دھوکا دہی اور فراڈ کے ذریعے خواتین کے نمبر حاصل کیے تھے۔ ان نمبرز کو اس نے اپنے موبائل میں محفوظ کر لیا تھا اور پھر وہ ان کی مدد خواتین کو بلیک میل کرتا رہا تھا۔

سعودی عرب کے تمام تھانوں میں اردومترجم کی تعیناتیوں کا حکم

خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے سعودی عرب میں خدمات سرانجام دینے والے پاکستانیوں کے لئے خصوصی سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے سفیر نعیم خان کی سفارشات پر سعودی عرب کے تمام پولیس اسٹیشنوں میں اردو مترجم تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں جبکہ سعودی ٹی وی پر روزانہ شام کو اردو زبان میں خبروں کے بلیٹن پیش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی سفیر نعیم خان نے ریاض میں سعودی وزیر داخلہ پرنس احمد بن عبدالعزیز سے خصوصی ملاقات کی اور ان سے پاکستانی کمیونٹی کے حوالے سے مختلف سہولیات کی فراہمی پر بات چیت کی۔ پاکستانی سفیر نے سعودی وزیر داخلہ سے کہا کہ سعودی عرب کے پولیس اسٹیشنوں میں جب کسی پاکستانی سے تفتیش ہو تو اسے اردو مترجم کی سہولت سرکاری طور پر مہیا کی جائے۔ اس پر سعودی وزیر داخلہ پرنس احمد بن عبدالعزیز جو شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے حقیقی چھوٹے بھائی ہیں، نے پاکستان کے ساتھ محبت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے فوری طور پر احکامات جاری کئے کہ سعودی عرب کے تمام پولیس اسٹیشنوں میں عربی سے اردو اور اردو سے عربی ترجمے کی مہارت رکھنے والے مترجم مقرر کئے جائیں۔ پاکستانی سفیر نے اس مشفقانہ فیصلے پر سعودی عرب کے وزیر داخلہ کا اپنی طرف سے پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے دلی شکریہ ادا کیا۔