Pakistani Expatriates cant make low rate calls now.
طلبا تنظیموں اور اہم کمیونیٹی رہنماو،ںنے حکومتِ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی ٹیلی فون کالوں پر آٹھ سو فی صد تک ٹیکس عائد کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سویڈن اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان ہمارا اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ رابطہ بھی منقطع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ملک کے شدید خراب حالات کے پیشِ نظر بیرونِ ملک مقیم پاکستانی اپنے عزیز و اکربا کی خیریت معلوم کرنے کی خاطر اکثر فون کا ہی سہارا لیتے ہیں۔ حکومت نے لوڈ شیڈنگ کرکے انٹر نیٹ کی سہولت کو پہلے ہی محدود کررکھا ہے اب فون کا رابطہ بھی مشکل بنایا جارہاہے۔ دنیا بھر کی حکومتیں اپنے بیرونِ ملک شہریوں کو سہولتیں دیتی ہیں مگر پاکستان کی حکومت اس کے برعکس ہے اور اس وقت پاکستان کے لیے فون سب سے مہنگا ہے۔ کچھ یورپی ممالک میں کساد بازاری کی وجہ سے لوگ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہیں اور اُن کے لیے مہنگا فون کرنا ممکن نہ ہوگا۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پہلے ہی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کررہے ہیں اُن پر مزید بوجھ ڈالنے اور اُن کی جیب پر نظر رکھنے کی بجائے حکومت اپنے غیر ضروری اخراجات کم کرے۔ کمیونیٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اس اضافہ کو واپس لیتے ہوئے یکم اکتوبر سے پہلے والے ریٹ بحال کیے جائیں بطور، دیگر پاکستانی سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کیے جائیں گے۔ اگر بیرونِ ملک پاکستانیوں نے اپنے ہی ملک کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے شروع کردیے تو یہ ملک کی مزید بدنامی کا باعث ہوگا جس سے بچنے کے لیے حکومت کو اضافہ واپس لے لینا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment